مہر خبررساں ایجنسی غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں ملازمت کے حوالے سے پیدا ہونے والی مشکلات کے پیش نظر سعودیہ میں کام کرنے والے لاکھوں غیر ملکی ملازمین اپنی ملازمت کو خیر باد کہہ وطن واپس جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان غیر ملکی ملازمین کا کہنا تھا کہ انھیں اب سعودی عرب میں اپنی ملازمتوں کے سلسلے میں کافی مشکلات اور خطرات کا سامنا ہے لہذا وہ وطن واپس جانے کے لئے مجبو ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب میں کام کرنے والے ایک غیر ملکی کا کہنا تھا کہ ان کی آمدن ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہے اور یہ مستقبل میں مزید خراب ہوسکتی ہے۔ لہذا اپنی جمع کی گئی رقم کو وطن منتقل کرنا بہت ضروری ہے۔اعداد و شمار کے مطابق اب تک سعودی عرب سے گزشتہ 18 ماہ کے دوران 8 لاکھ 11 ہزار سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنے اپنے ممالک یا پھر کسی دوسرے ملک روانہ ہوچکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 1500 سے زائد ملازمین سعودی عرب چھوڑ کر جارہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اب تک سعودی عرب سے گزشتہ 18 ماہ کے دوران 8 لاکھ 11 ہزار سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنے اپنے ممالک یا پھر کسی دوسرے ملک روانہ ہوچکے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق 1500 سے زائد ملازمین سعودی عرب چھوڑ کر جارہے ہیں، تاہم 19 لاکھ کی جانب سے اقامے کی دوبارہ تجدید کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں۔ اس کے علاوہ صرف سال 2018 کے دوران ہی 2 لاکھ 70 ہزار ملازمین سعودی عرب کو چھوڑ کر اپنے آبائی وطن یا پھر کسی دورے ملک میں ملازمت کی اختیار کرچکے ہیں۔سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس نومبر میں قانون کی خلاف وزریاں کرنے والے افراد کے خلاف مہم کے آغاز کے بعد سے 9 لاکھ 28 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کو رہائشی، ملازمتوں اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔ سعودی وزارتِ داخلہ کے مطابق 12 ہزار 7 سو 82 گرفتار افراد، جن میں 10 ہزار 7 سو 68 مرد جبکہ 2 ہزار 14 خواتین شامل ہیں، اب بھی قید ہیں۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی میں تقریباً 4 لاکھ 66 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ کر چلے گئے۔
سعودی عرب میں ملازمت کے حوالے سے پیدا ہونے والی مشکلات کے پیش نظر سعودیہ میں کام کرنے والے لاکھوں غیر ملکی ملازمین اپنی ملازمت کو خیر باد کہہ وطن واپس جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
News ID 1880528
آپ کا تبصرہ